Best Collection Urdu (71-100) Poetry
(71) محمد شہباز تنولی
(72) محمد شہباز تنولی
(73) محمد شہباز تنولی
(74) محمد شہباز تنولی
(75) محمد شہباز تنولی
ہم وہاں بھی تجھے آنکھوں میں لیے پھرتے ہیں
لوگ پھینک دیتے ہیں جہاں غم کو پُرانا کر کے
لوگ پھینک دیتے ہیں جہاں غم کو پُرانا کر کے
(72) محمد شہباز تنولی
پھر یوں ہوا کہ یاد کی انگلی پکڑ کر ہم
اتنا چلے کہ۔۔۔۔۔۔راستے حیران ہو گئے
اتنا چلے کہ۔۔۔۔۔۔راستے حیران ہو گئے
(73) محمد شہباز تنولی
اک وہی شخص مجھ کو یاد رہا
جس کو سمجھا تھا بھول جاؤں گا
جس کو سمجھا تھا بھول جاؤں گا
(74) محمد شہباز تنولی
ایک گزرے ہوئے لمحے میں پڑا ہوں کب سے
زندگی رکھ کے مجھے بھول گئی ہو جیسے
زندگی رکھ کے مجھے بھول گئی ہو جیسے
(75) محمد شہباز تنولی
عید آئی تھی
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
آئی ہو گی!!!۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
۔
آئی ہو گی!!!۔
(76) محمد شہباز تنولی
(77) محمد شہباز تنولی
(78) محمد شہباز تنولی
(79) محمد شہباز تنولی
(80) محمد شہباز تنولی
(81) محمد شہباز تنولی
(82) محمد شہباز تنولی
(83) محمد شہباز تنولی
(84) محمد شہباز تنولی
(85) محمد شہباز تنولی
(86) محمد شہباز تنولی
(87) محمد شہباز تنولی
(88) محمد شہباز تنولی
(89) محمد شہباز تنولی
(90) محمد شہباز تنولی
غلط تھے وعدے پر میں یقین کرتا تھا
وہ شخص لہجہ بڑا دل نشین رکھتا تھا
وہ شخص لہجہ بڑا دل نشین رکھتا تھا
(77) محمد شہباز تنولی
غموں کی بھیڑ میں امید کا وہ عالم ھے
کہ جیسے ایک سخی ہو کئی گداؤں میں
کہ جیسے ایک سخی ہو کئی گداؤں میں
(78) محمد شہباز تنولی
طوفانِ درد دل میں سُلا ہی چکے تھے قیسؔ
موسم نے پھر سے رونے کا سامان کر دیا
موسم نے پھر سے رونے کا سامان کر دیا
(79) محمد شہباز تنولی
سوچا تھا کہ وہ بہت ٹوٹ کر چاہیں گے ہمیں
لیکن
سوچا بھی ہم نے
چاہا بھی ہم نے
اور
۔
۔
۔
ٹوٹ بھی ہم گئے
لیکن
سوچا بھی ہم نے
چاہا بھی ہم نے
اور
۔
۔
۔
ٹوٹ بھی ہم گئے
(80) محمد شہباز تنولی
سَرسری ذکر چلا عشق میں مر جانے کا
اب اُسے ضد ہے کہ تم مر کے دکھاؤ ہم کو
اب اُسے ضد ہے کہ تم مر کے دکھاؤ ہم کو
(81) محمد شہباز تنولی
نظر نظر کا فرق ہوتا ہے، حسن کا نہیں
محبوب جس کا بھی ہو بے مثال ہوتا ہے
محبوب جس کا بھی ہو بے مثال ہوتا ہے
(82) محمد شہباز تنولی
اب وہاں یادوں کا بکھرا ہوا ملبہ ہی تو ہے
جس جگہ عشق نے بنیادِ مکاں رکھی تھی
جس جگہ عشق نے بنیادِ مکاں رکھی تھی
(83) محمد شہباز تنولی
اپنے ہاتھوں کی لکیروں کو نہ بدل پائے
خوش نصیبوں سے بہت ہاتھ ملائے ہم نے
خوش نصیبوں سے بہت ہاتھ ملائے ہم نے
(84) محمد شہباز تنولی
توڑی جو اُس نے ہم سے تو جوڑی رقیب سے
قاصد تو میرے یار کی بس جوڑ توڑ دیکھ
قاصد تو میرے یار کی بس جوڑ توڑ دیکھ
(85) محمد شہباز تنولی
رات چپکے سے دسمبر نے یہ سرگوشی کی
پھر سے اِک بار رُلا دوں تجھے جاتے جاتے
پھر سے اِک بار رُلا دوں تجھے جاتے جاتے
(86) محمد شہباز تنولی
یادِ ماضی عذاب ہے یا رب
چھین لے مجھ سے حافظہ میرا
چھین لے مجھ سے حافظہ میرا
(87) محمد شہباز تنولی
طوفانِ درد دل میں سُلا ہی چکے تھے قیسؔ
موسم نے پھر سے رونے کا سامان کر دیا
موسم نے پھر سے رونے کا سامان کر دیا
(88) محمد شہباز تنولی
جانے والے دل کو پتھر کر گئے
پھر کسی کو دیکھ کر دھڑکا نہیں
پھر کسی کو دیکھ کر دھڑکا نہیں
(89) محمد شہباز تنولی
جاگ کر تو بہت انتظار کر لیا اُن کا
اب سو کر دیکھ لوں شاید خواب میں ہی آ جائیں
اب سو کر دیکھ لوں شاید خواب میں ہی آ جائیں
(90) محمد شہباز تنولی
جو زباں سے ادا نہیں ہوتے
اُنہی لفظوں سے اشک بنتے ہیں
اُنہی لفظوں سے اشک بنتے ہیں
(91) محمد شہباز تنولی
(92) محمد شہباز تنولی
(93) محمد شہباز تنولی
(94) محمد شہباز تنولی
(95) محمد شہباز تنولی
(96) محمد شہباز تنولی
(97) محمد شہباز تنولی
(98) محمد شہباز تنولی
(99) محمد شہباز تنولی
(100) محمد شہباز تنولی
جب کبھی تم ٹوٹ کر بکھرو تو بتانا ہم کو
ہم تمہیں ریت کے ذروں سے بھی چُن سکتے ہیں
ہم تمہیں ریت کے ذروں سے بھی چُن سکتے ہیں
(92) محمد شہباز تنولی
جی تو چاہتا ہے تجھے چِیر کے رکھ دوں اے دل
نہ وہ رہے تجھ میں نہ تُو رہے مجھ میں
نہ وہ رہے تجھ میں نہ تُو رہے مجھ میں
(93) محمد شہباز تنولی
جو چل سکو تو ایسی چال چل جانا
مجھے گماں بھی نہ ہو اور تم بدل جانا
مجھے گماں بھی نہ ہو اور تم بدل جانا
(94) محمد شہباز تنولی
زندگی جینا تو کوئی گُلاب سے سیکھے
جو خود ٹوٹ کر دو دلوں کو جوڑ دیتا ہے
جو خود ٹوٹ کر دو دلوں کو جوڑ دیتا ہے
(95) محمد شہباز تنولی
جو میرا ہے میں کسی اور کو کیوں دوں
میں اپنی محبت میں بچوں کی طرح ہوں
میں اپنی محبت میں بچوں کی طرح ہوں
(96) محمد شہباز تنولی
جو چل سکو تو ایسی چال چل جانا
مجھے گماں بھی نہ ہو اور تم بدل جانا
مجھے گماں بھی نہ ہو اور تم بدل جانا
(97) محمد شہباز تنولی
جاتے ہوئے اُس شخص نے اِک عجب بد دُعا سی دی
تجھے ملیں دو جہاں کی خوشیاں پر کوئی مجھ سا نہ ملے
تجھے ملیں دو جہاں کی خوشیاں پر کوئی مجھ سا نہ ملے
(98) محمد شہباز تنولی
ابھی کچھ دیر میں وہ پتھر ٹوٹ جائے گا
میں اُس کی سرد مہری پر محبت مار آیا ہوں
میں اُس کی سرد مہری پر محبت مار آیا ہوں
(99) محمد شہباز تنولی
اتنے جھٹکے سے تو پربت بھی اُکھڑ جاتے ہیں
تُو نے دھیرے سے تو دامن کو چُھڑایا ہوتا
تُو نے دھیرے سے تو دامن کو چُھڑایا ہوتا
(100) محمد شہباز تنولی
او بے رحم مسافر ہنس کر ساحل کی توہین نہ کر
ہم نے اپنی ناؤ ڈبو کرتجھ کو پار اُتارا ہے
ہم نے اپنی ناؤ ڈبو کرتجھ کو پار اُتارا ہے
0 comments:
Post a Comment